Friday, July 3, 2020

The Hunza - A pluralistic society

ہنزہ - ایک تکثیری معاشرہ
بروشو، شین، گویچو


ہمیں (ہنزہ کے باسیوں کو) اعلی سطح پر ہمیشہ سے یہ سکھایا گیا ہے کہ تکثیریت ایک طاقت ہے ، اور ہم اس پر یقین رکھتے ہیں۔ کیونکہ تکثیری معاشروں میں بہت سی صلاحیتیں ہوتی ہیں اگر ان کا مثبت استعمال کیا جائے تو۔ لیکن اگر ان صلاحیتوں کو منفی طور پر استعمال کیا جائے تو ترقی کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

ہنزہ میں امتیازی سلوک ماضی میں یکطرفہ ہوا کرتا تھا۔ لیکن سچ پوچھیں تو اب یہ دو طرفہ اور کثیر جہتی طور پر ظاہر ہوتا ہوا نظرآتا ہے ، اور یہ بات ہنزہ کے بہت سارے تعلیم یافتہ افراد میں بھی واضح طور پر پائی جاتی ہے۔ اور یہ زیادہ تر ماضی کے قبائلی نظام اور (بادشاہت کے دور کے ناانصافیوں ) کی بنیاد پر ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ مختلف وجوہات کی بناء پر ماضی کے پرانے قبائلی معاشروں میں دنیا کے بہت سارے معاشروں کی طرح ہنزہ میں بھی اس کا وجود ناگزیر تھا ۔لیکن اس وقت کی یادوں کو آج بھی دل و دماغ میں رکھنا بنیادی مسئلہ بن چکا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ لوگ اپنی آبائی شناخت کو محبت کے ساتھ اپنے ورثے کے طور پر یاد نہیں رکھیں ، بلکہ ماضی کی پرانی دشمنیوں اور نا انصافیوں کو صرف ماضی کی تاریخ کے طور پر ہی لیا جانا چاہئے اور اب ہمیں روشن خیال دلوں اور ذہنوں سے ایک دوسرے کو دیکھنا شروع کرنا چاہئے۔


Copied the thoughts from a discussion articulated by Mr. Inaam Muhammad Baig.


Hunza - a pluralistic society

Brusho, Shen, Guicho


We (Hunza residents) have always been taught at the highest level that pluralism is a strength, and we believe in it. Because pluralistic societies have a lot of potential if used positively. But if these abilities are used negatively, it can also be a major obstacle to development.

This is also evident in many of Hunzai educated people and it is largely based on the tribal system of the past and (the injustices of the monarchy).

There is no doubt that for various reasons, its existence in Hunza, like many other societies in the world, was inevitable in the old tribal societies of the past. This does not mean that people should not lovingly remember their ancestral identity as their heritage, but that old enmities and injustices of the past should be taken only as the history of the past and now we should be enlightened. Hearts and minds should start looking at each other.


No comments:

Post a Comment

A TALE OF BEAUTY, HOSPITALITY, AND CHALLENGES

  A TALE OF BEAUTY, HOSPITALITY, AND CHALLENGES Darvesh Karim The Hunza Valley , a breathtakingly beautiful valley nestled in the mount...