Monday, August 18, 2025

حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں اور متبادل سڑکوں اور پلوں کی اہمیت

 

حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں اور متبادل سڑکوں اور پلوں کی اہمیت

تحریر: درویش کریم

پورا گلگت بلتستان 2025 کے مون سون سیزن اور گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے شدید سیلابی صورت حال سے متاثر ہے، جس نے جگہ جگہ پر تباہی مچائی ہے۔ جولائی کے وسط سے شروع ہونے والی یہ سیلابی صورت حال گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کو متاثر کر رہی ہے۔ ان سیلابوں کی تباہ کاریوں کی وجہ سے اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، زرعی زمینیں، مکانات، اور انفراسٹرکچر جن میں نہریں، سڑکیں اور پل شامل ہیں، تباہ ہو چکے ہیں۔ لاکھوں ایکڑ زرعی زمین برباد ہو چکی ہے، اور معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ 

اس طرح کے حالات میں دیکھا گیا ہے کہ رابطہ سڑکیں اور پل علاقے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، خاص طور پر گلگت بلتستان جہاں جغرافیائی مشکلات اور دور دراز علاقے موجود ہیں۔ یہ نہ صرف لوگوں کی آمد و رفت کو آسان بناتے ہیں بلکہ معیشت، تجارت، سیاحت، اور ضروری اشیاء کی سپلائی کے لیے ناگزیر ہیں۔ گلگت بلتستان میں، جہاں سیاحت بنیادی ذریعہ معاش ہے، سڑکیں اور پل سیاحوں کو پہنچانے اور مقامی مصنوعات کو مارکیٹ تک لانے اور لے جانے کا واحد ذریعہ ہیں۔ پل دریاوں اور نالوں کو عبور کرنے میں مدد دیتے ہیں، جو سیلاب یا قدرتی آفات کے وقت لائف لائن کا کام کرتے ہیں۔ ان کی عدم موجودگی سے نہ صرف اقتصادی سرگرمیاں رک جاتی ہیں بلکہ ہنگامی طبی امداد، خوراک کی ترسیل، اور تعلیم تک رسائی متاثر ہوتی ہے۔ جدید انفراسٹرکچر کی موجودگی سے علاقائی ترقی ممکن ہوتی ہے، جبکہ یہ روزگار کے مواقع بھی پیدا کرتے ہیں۔ مجموعی طور پر، پکی سڑکیں اور مضبوط پل قومی اتحاد اور ترقی کی علامت    سمجھی جاتی ہیں، جو دور دراز علاقوں کو مرکزی شہروں سے جوڑنے کے سبب بنتی ہیں۔ 

جب سڑکیں اور پل سیلاب کی نذر ہو جاتے ہیں تو لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سب سے بڑی تکلیف آمد و رفت کی بندش ہے، جس سے لوگ اپنے گھروں میں پھنس جاتے ہیں اور ضروری اشیاء جیسے ادویات، خوراک، اور ایندھن تک رسائی نہیں ملتی۔ کچھ علاقوں میں، جہاں صرف ایک سڑک موجود ہو اور اگر یہ سڑک بہہ جائے تو ہزاروں سیاح اور مقامی لوگ پھنس جاتے ہیں، جس سے معاشی نقصان ہوتا ہے۔ طبی ہنگامی صورتحال میں مریضوں کو ہسپتال پہنچانا ناممکن ہو جاتا ہے، جو ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا سبب بن جاتے ہیں، بچے سکول نہیں جا سکتے، کسان اپنی پیداوار مارکیٹ تک نہیں پہنچا سکتے، اور کاروبار بند ہو جاتے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں، لوگوں کو اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑتا ہے، جو نقل مکانی کی وجہ سے نفسیاتی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔ یہ تکلیفیں خاص طور پر غریب اور دیہی علاقوں کے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں، جو پہلے ہی وسائل کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ 

مثال کے طور پر حسن آباد ہنزہ میں ششپر گلیشیئر کے پگھلنے سے آنے والے سیلاب نےقراقرم ہائی وے کا ایک بڑا حصہ بہا لے گیا، جس سے گلگت اور ہنزہ کے درمیان مرکزی شاہراہ منقطع ہو گئی۔ تاہم، سمائر، اسقرداس، اور شاہ یار نگر کی سڑک، جو اس وقت متبادل راستے کے طور پر استعمال ہو رہی ہے، کی بدولت لوگوں کی آمد و رفت میں کافی آسانی پیدا ہوئی ہے۔ یہ متبادل راستہ، جو نگر کی طرف سے گزرتا ہے، ٹریفک کو ڈائیورٹ کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔،  جس سے سیاحوں اور مقامی لوگوں کو سفر جاری رکھنے کا  سہولت میسر ہوا ہے۔ اسی کی بدولت، ہزاروں افراد پھنسنے سے بچ گئے اور علاقے کی معیشت مکمل طور پر نہیں رکی۔ یہ مثال ظاہر کرتی ہے کہ متبادل راستے کس طرح بحران میں لائف لائن کا کام کرتے ہیں۔ 

اس طرح کی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے دریاوں کے دونوں اطراف مزید متبادل سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ناگزیر ہے۔ یہ آسان آمد و رفت کے علاوہ بحران کے وقت متبادل راستوں کے طور پر لوگوں کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ جدید ٹیکنالوجی استعمال کر کے پختہ سڑکیں اور پل بنائے، جو طویل مدتی سرمایہ کاری ثابت ہوں گے۔ مثلاً گلگت نومل سے ناصر آباد ہنزہ تک متبادل سڑک اور نگر مناپن سے ہوپر نگر تک متبادل سڑک اور بہت سے جگہوں  پرپلوں کی تعمیر انتہائی ناگزیر ہے۔ 

عوامی نمائندوں اور حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ اس طرح کی حالات سے نمٹنے کے لیے متبادل راستوں کی تعمیر کو ترجیح دیں۔ عوامی نمائندوں کو مقتدر ایوانوں میں یہ مسئلہ اٹھانا چاہیے، فنڈز کی تخصیص کی مانگ کرنی چاہیے، اور مقامی کمیونٹیز کی آواز بننا چاہیے۔ وہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلانز میں متبادل انفراسٹرکچر کو شامل کروا سکتے ہیں۔ تاہم، اکثر دیکھا گیا ہے کہ کرپشن اور عدم توجہی کی وجہ سے پروجیکٹس تاخیر کا شکار ہوتے ہیں، جو عوامی نمائندوں کی ناکامی ہے۔ ایک موثر حکمت عملی یہ ہے کہ کمیونٹی بیسڈ پلاننگ کی جائے، جہاں مقامی لوگوں کی رائے شامل ہو۔ اگر ادارے فعال ہوں تو، مستقبل میں سیلاب جیسی آفات سے ہونے والے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے، اور علاقائی ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment

حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں اور متبادل سڑکوں اور پلوں کی اہمیت

  حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں اور متبادل سڑکوں اور پلوں کی اہمیت تحریر: درویش کریم پورا گلگت بلتستان 2025 کے مون سون سیزن اور گلیشیئرز کے...